آنسو

ادھورے وعدوں اور ٹوٹے خوابوں کے اس ڈھیر پہ جب میرے آنسوؤں کے قطرے ٹپکے تو اسکے سرد روّیوں کی خنک ہوائیں ایسی چلیں ، دیکھتے ہی دیکھتے اسکے اور میرے بیچ برف کی ایک فصیل کھڑی ہوئی جس کے اس پار میں اور اس پار وہ ہے ۔ جہاں سے اسکی خوشبوئیں میری خوشبوؤں سے انجان ہینں۔ میں ہر روز ادھوری یادوں کی کرچیاں اپنے دامن میں سمیٹے اس دیوار کی بنیادیں بھرتی ہوں پر چاہتوں کی راکھ میں پھر سے ایک چنگاری سانس لیتی ہے، جسکی حدت سے برف پگھلتی ہےاور پھر سے ایک آنسو تیرتا ہوا ہونٹوں کو تر کرد یتا ہے۔ 
اور میں پھر  سےہار جاتی ہوں۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔!!

About adminzoya

HI THIS IS ZOYA HASSAM

Leave a Comment

error: Content is protected !!