اے ٹی ایم مشین

ضرورت ایجاد کی ماں ہے” بہت مشہور کہاوت ہے۔ ہر ایجاد کے پیچھے ایک سوچ ہوتی ہے۔ اور ہر سوچ کے پیچھے ایک لگن کام کرتی ہے۔ جب لگن ہو تو قدرت راستے خود بخود پیدا کردیتی ہے۔ کوئی سوچ دماغ میں کب آئے گی ، کیسے آئے گی یہ تو کوئی نہیں جانتا پر ہاں وہ سوچ آتی ضرور ہے۔ بس ضرورت اس بات کی ہوتی ہے کہ اس سوچ کا صحیح استعمال کب اور کیسے کیا جائے۔ 
 “جان شیپرڈ ” جنھوں نے اے ٹی ایم مشین ایجاد کی۔ اس ایجاد کی سوچ ان کے دماغ میں پہلی بار تب آئی جب وہ غسل خانے میں نہا رہے تھے۔ اور اس ایجاد نے دنیا ہی بدل دی۔ اگر” اے ٹی ایم کوڈ “کی بات کی جائے تو پہلے پہل انھوں نے چھ ہندسوں پر مشتمل کوڈ رکھنے کا فیصلہ کیاکیوں کہ وہ چھ ہندسے آسانی سے یاد رکھ سکتے تھے۔ پر جب اپنی بیوی سے اس انھوں نے اس بارے میں بات کی تو انھوں نے “چار ہندسوں ” پر مشتمل کوڈ کی تجویز دی۔ کیوں کہ وہ چار ہندسے ہی آسانی سے یاد رکھ سکتی تھیں۔ اور تب 1973 میں پہلی بار اس مشین کا استعمال عمل میں آیا۔ اس سال امریکہ میں دو ہزار اے ٹی ایم مشینیں فروخت ہوئیں اور لگائی بھی گئیں۔ 
 ایسی ہی چھوٹی سے سوچ جو کبھی بھی کہیں بھی آسکتی ہےوہ دنیا کو بدل کے رکھ دیتی ہے۔ سوچ کبھی چھوٹا ، بڑا یا خاص اور عام نہیں دیکھتی ، بس دیکھتی ہے ایک ذرخیز دماغ اور لگن۔ 
اگر آپکے دماغ میں بھی کبھی ایسی کوئی  انوکھی سوچ آئے تو اسے نظرانداز مت کیجیے گا۔ ہوسکتا ہےیہ قدرت کی طرف سے کوئی اشارہ ہو

About adminzoya

HI THIS IS ZOYA HASSAM

Leave a Comment

error: Content is protected !!