ایک بچے کی زندگی میں نفرت کا پہلا بیج والدین بوتے ہیں۔ کئی لوگ شائد میری اس بات سے متفق نہ ہوں لیکن حقیقت یہی ہے۔ نفرت پرورش کے ساتھ پروان چڑھتی ہے۔ پھوپھو، تائی، چچی اور ممانی معاشرے کے وہ کردار ہیں جن کے بارے سب سے زیادہ منفی سوچ پائی جاتی ہے۔ کبھی سوچا ہے ایسا کیوں ہوتا ہے؟
انسان کی سوچ پہلے سے متعین زاویے پہ ہی کا م کرتی ہے۔ یہ زاویہ مثبت اور منفی دونوں صورتوں میں ہو سکتا ہے۔ اگر ایک پل کے لیے آپ آنکھیں بند کریں اور یہ سوچیں کے مجھے اپنے ارد گرد سرخ رنگ نظر آئے ۔ جب آپ آنکھیں کھولیں گے تو حد نگاہ میں جہاں جہاں بھی سرخ رنگ ہوگا وہی خود بخود ہی نظر آنے لگے چاہے پھر وہ ایک معمولی نکتے کی صورت میں کیوں نہ ہو اپنے ہونے کا احاس دلائے گا۔ سرخ رنگ کی تلاش میں آپکا دھیان کبھی نیلے، پیلے، ہرے رنگ پہ نہیں جائے گا۔ ایسا اس لیے ہے کہ آپ نے اپنے دماغ میں ایک زاویہ متعین کرلیا ہے جس کی وجہ سے آپ صرف وہی دیکھ سکتے ہو جو آپ دیکھنا چاہتے ہو۔
پھوپھو، تائی، چچی اور ممانی کے بارے میں منفی سوچ بھی دراصل اسی منفی زاویے کا نتیجہ ہے۔ آپ ان میں نفرت ڈھونڈو گے تو نفرت نظر آئے گی، حقارت ڈھونڈو گے تو حقارت نظر آئے گی۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ زاویہ سیٹ کون کرتا ہے؟ جیساکہ میں نے پہلے کہا کہ والدین۔۔ جی ہاں۔۔ یہ کہانی اتنی ہی سادہ ہے۔ ان کرداروں کا منفی تذکرہ اس عمر میں کیا جاتا جب بچے کا دماغ بالکل ابتدائی مرحلے میں ہوتا ہے۔ جیسے جیسے بچہ لڑکپن سے جوانی اور پھر ادھیڑ عمری کی طرف جاتا ہے نفرت کا یہ زاویہ صرف ان کرداروں پہ محیط نہیں رہیتا بلکہ وسیع سے وسیع تر ہوتا چلا جاتا ہے ۔ اور پھر انسان رشتہ داروں سے ہٹ کہ پڑوس، سوشل سرکل اور پروفیشنل زندگی میں بھی سب کچھ اسی زاویے میں دیکھتا اور سوچتا ہے۔
میں یہ نہیں کہتی کہ ایسے انسان صرف منفی سوچ ہی رکھتے ہیں۔ ان میں مثبت سوچ بھی ہوتی ہے۔ جس کا تناسب کم یا زیادہ ہوسکتا ہے۔ لیکن اس منفی سوچ سے پاک ہونا ناممکن ہے۔ اگر زندگی میں دو لوگوں کو آپ اچھا سمجھتے ہیں تو ایک دو برے لوگ بھی آپکی لسٹ میں ضرور ہوں گے۔ اور یہ برے کردار صرف شکلیں بدلتے رہیں گے۔ کبھی پھوپھو اور تائی کی صورت میں تو کبھی آفس کولیگ یا محلے دار کی صورت میں۔۔۔
کئی بار نفرت کی لپیٹ میں وہ خود بھی آجاتے ہیں جنھوں نے یہ بیج بویا ہوتا ہے۔ اولاد جب والدین سے نفرت کرنے لگے تو ان کے پاس اس نفرت کی کئی وجوہات ہوں گی۔ لیکن اس وجہ کے بارے میں کوئی نہیں سوچتا جو دراصل اس نفرت کی جڑ ہے۔۔ اور وہ ہے دوران پرورش رشتہ داروں سے متعلق منفی سوچ ۔ چاہے آپکی نفرت بالکل جائز کیوں نہ ہو لیکن وہ آپکے بچے لیے نا جائز ہے۔ ہمیں اس بارے میں سوچنا چاہیے۔
آپ کیا کہتے ہیں؟؟
تحریر: زویا حسن